ماحولیاتی تبدیلیوں کی حالیہ صورت حال سے دنیا کے تمام ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے اور تقریبآ تمام ممالک ہی اس کے حل کے لیے کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی عملی طور پر کسی موثر اقدام سے بھی گریزاں ہیں ان تبدیلیوں کے اثرات ترقی پذیر ممالک میں خطرناک حد تک محسوس کیے جا سکتے ہیں باوجودیکہ یہ ممالک اس کی سب سے کم وجہ بنتے ہیں۔ عالمی قوتوں اور ترقی یافتہ اقوام کو نہ صرف ان تبدیلیوں کے مضر اثرات کو پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیئے بلکہ ان سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فنی اور مالی امداد بھی کرنی چاہیئے۔ صنعتی ترقی اور نت نئی ٹیکنالوجی کتنی ہی ضروری سہی لیکن یہ اس صورت میں قابل قبول نہیں کہ زمین انسانوں کے رہنے کہ قابل ہی نہ رہے۔پچھلے دنوں جاپان کے شہر یوکوہاما میں دنیا کے سائنسدان ماحولیاتی تبدیلی کے ممکنہ خطرات کو جانچنے کے لیے جمع ہوئے۔جس میں سمندر کے لیول کے سال 2100 تک تین فٹ تک اضافے کا خد شہ ظاہر کیا گیا جو کہ زمینی درجہ حرارت میں حالیہ اضافے کی بدولت ہوگا اس کا مطلب ترقی پذیر ممالک کے غریب عوام کے لیے اس کے سوا کچھ نہیں ہوگا، کہ ایک سائکلون یا دوسر...
A journalist, with something to say as always !